ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / خلیجی خبریں / انڈونیشیا میں شدید زلزلہ، کم ازکم 92ہلاک

انڈونیشیا میں شدید زلزلہ، کم ازکم 92ہلاک

Thu, 08 Dec 2016 12:17:34  SO Admin   S.O. News Service

کوالالمپور:7/دسمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)انڈونیشا کے صوبے آچے میں آنے والے ایک شدید زلزلے کے نتیجے میں کم ازکم92افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے میں سینکڑوں افراد زخمی بھی ہیں۔جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق انڈونیشی جزیرے اسماٹرا کے حکام کے مطابق ریکٹر اسکیل پر اس زلزلے کی شدت 6.5ریکارڈ کی گئی اور اس کے باعث متعددمکانات تباہ ہو گئے۔ یہ زلزلہ سُماٹرا نامی جزیرے کے شمال میں آیا۔ بڑی تعداد میں زخمیوں کو علاقے کے واحد ہسپتال میں پہنچا دیا گیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ زخمی ہسپتال کی گنجائش سے کہیں زیادہ ہیں۔ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے پیڈی جایا میں عمارات کو منہدم دیکھا جا سکتا ہے، جن میں دکانیں اور مساجد بھی شامل ہیں۔ آچے کے فوجی کمانڈر میجر جنرل تاتانگ سلیمان نے ڈی پی اے کو بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق بدھ کی سہ پہرتک ہلاکتوں کی تعداد92تک پہنچ چکی ہے۔انڈونیشیا کے ہنگامی حالات سے نمٹنے والے ادارے کے سربراہ سوتوپونوگروہو کے مطابق300کے قریب افراد زخمی ہیں، جن میں سے 73کی حالت تشویشناک ہے۔ ان کا مزیدکہناتھاکہ کم از کم 125 مکانات، 105 دکانیں اور 14 مساجد منہدم ہو گئیں۔انڈونیشی صوبے آچے میں سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی کے سربراہ سوئیتنو کے مطابق یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ ابھی تک بہت سے لوگ منہدم شدہ عمارات کے ملبے تلے پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، بہت سے دکاندار اپنی ان دو منزلہ دکانوں میں ہی رہائش پذیر تھے، جو منہدم ہو گئی ہیں۔ ہم نے کھدائی کرنے والی تین بھاری مشینیں وہاں پہنچا دی ہیں تاکہ بھاری ملبے کو جلد سے جلد ہٹایا جا سکے۔انڈونیشیا کی نیشنل جیوفزکس ایجنسی کے مطابق مقامی وقت کے مطابق صبح پانچ بج کر تین منٹ پر آنے والے اس زلزلے کا مرکز پیڈی جایاسے18کلومیٹر شمال مشرق میں 10 کلومیٹر کی گہرائی میں واقع تھا۔سرِدست سُونامی کی وارننگ جاری نہیں کی گئی ہے۔بارہ سال پہلے آچے میں سمندر میں آنے والے ایک شدید زلزلے کے بعد سُونامی کے نتیجے میں ایک لاکھ ستّرہزارافرادہلاک ہو گئے تھے۔ تب ہمسایہ ملکوں تھائی لینڈ،سری لنکا اور بھارت میں بھی ہزارہا افراد جان سے گئے تھے۔


Share: